کراچی :الفتح کی شہادت پر اگر ذمہ داران کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو راست اقدام پر مجبور ہونگے۔ انتظامیہ ہوش کے ناخن لے وگرنہ اپنی مدد آپ کے تحت جامع مسجد الفتح کی تعمیر کا کام شروع کریں گے چاہے کچھ بھی ہوجائے۔ عدالت عظمیٰ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے حق کا بول بالا کرے۔ کراچی ایسٹ انتظامیہ اور کے ایم سی کے ذمہ داران نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بنائی گئی 35 سال سے قائم قدیم مسجد الفتح کو شہید کرکے مسلمانوں کی غیرت ایمانی کوللکارا ہے۔ اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں شراب خانے اور جوئے کے اڈے تو محفوظ ہیں، مساجد محفوظ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار کڈنی ہل پارک کی جامع مسجد الفتح شہید کے ملبے پر مقتدر علماء کرام، ائمہ مساجد اور علاقے کے دردل رکھنے والے مسلمانوں کے نمائندہ اجلاس سے شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر منظور احمد مینگل، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالغفور مدنی، قاری محمد قاسم، مولانا اقبال اللہ، مولانا ضیاء الرحمن، مولانا نجم اللہ عباسی، مفتی سعید احمد، مولانا محمد طیب، مفتی محمد الیاس زکریا، مسجد کمیٹی کے حاجی ہارون بخش، طارق منصور ایڈوکیٹ اور علماء کرام نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بزرگ عالم دین مولانا محمد یوسف مدنی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ علمائے کرام نے کہا کہ جامع مسجد الفتح کو ناجائز تجاوزات کے نام پر شہید کرنے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ظلم پر ظلم کرتے ہوئے گزشتہ روز فورسز لگا کر بھاری مشینری کے ذریعے شہید الفتح مسجد کے فرش کو اکھاڑ کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا یہاں فحاشی اور عریانی پھیلانے کے تمام اڈے محفوظ ہیں مگر صرف اور صرف اللہ کے گھر محفوظ نہیں۔ علماء کرام نے کہا کہ کراچی ایسٹ کی انتظامیہ اور کے ایم سی کے ذمہ داران نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بنائی گئی 35 سال سے قائم قدیم مسجد الفتح کو اکھاڑ کر مسلمانوں کی غیرت ایمانی کوللکارا ہے۔ اگر آج کا یہ عظیم الشان اجتماع چاہے تو 24 گھٹنوں کے اندر جامع مسجد الفتح کو دوبارہ تعمیر کیا جاسکتا ہے۔ علماء کرام نے کہا کہ جامع مسجد الفتح تمام قانونی اور شرعی تقاضے پورے کرنے کے بعد بنائی گئی تھی لہذا جامع مسجد الفتح کیلئے مختص 1440 گز زمین ازروئے شریعت مسجد کے علاوہ کسی اور کام میں استعمال نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد الفتح ضرور دوبارہ تعمیر کی جائے گی مگر علماء کرام عدالت عظمی سے انصاف کی اپیل کرتے ہیں اور یاد دلاتے ہیں کہ عدالت عظمی نے ریمارکس دیتے ہوئے کمشنر کراچی کو جوحکم دیا تھا کہ فوری طور پر جامع مسجد الفتح کی ڈیمارکیشن کی جائے۔ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ عدالت عظمی اپنے فیصلے پر عمل درآمد کے برعکس کمشنر کراچی، ڈپٹی کمشنر ایسٹ، اسسٹنٹ کمشنر گلشن اور ڈائریکٹر کے ایم سی کو جامع مسجد الفتح کو شہید کرنے کے خلاف عدالت کے کٹہرے میں لاکر انہیں نشان عبرت بنائے۔ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں مساجد کو ناجائز تجاوزات کے نام پر شہید کرنے کا سلسلہ روکا جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی اور ضلعی انتظامیہ کے ظالمانہ اور اسلام دشمنی پرمبنی اقدامات کے خلاف صدر پاکستان، آرمی چیف، کور کمانڈر کراچی، وزیر اعلی سندھ، ڈی جی رینجرز کو خطوط بھی بھیجے جائیں گے اور جہاں جہاں ممکن ہو ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے گا۔ اگر کہیں سے انصاف نہ ملا تو پھر علاقے کے غیور مسلمان پورے کراچی کے علماء کرام اور غیور مسلمانوں کو ساتھ ملا کر اپنی مدد آپ کے تحت جامع مسجد الفتح کی تعمیر کا کام شروع کردیں گے نتائج چاہے جو بھی ہوں۔ اجلاس میں جامع مسجد الفتح کی ازسر نو تعمیر اور دیگر معاملات کیلئے اکابر علماء کرام اور علاقے کے دردل رکھنے والے مسلمانوں پر مشتمل بڑے پیمانے پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو فوری طور پر تمام پہلوؤں کا جائزہ لیکر جدوجہد کا آغاز کرے گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ یہ کمیٹی وفاق المدارس کے نومنتخب صدر شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، وزیر اعلی سندھ، کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز سمیت اہم شخصیات سے فوری ملاقاتیں شروع کرے گی تاکہ جامع مسجد الفتح کی جلد دوبارہ تعمیر کا کام شروع کیا جائے۔ اجلاس میں خبردار کیا گیا کہ اگر انتظامیہ کے خلاف کارروائی نہ کی گئی اور جامع مسجد الفتح کی قانونی حیثیت کو مجروح کرنے پر انصاف کے تقاضے پورے نہ کئے گئے تو پھر حالات کی خرابی کی تمام تر ذمہ داری کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر کراچی ایسٹ پر عائد ہوگی۔ اجلاس میں دھوراجی، بہادر آباد، محمد علی سوسائٹی، طارق روڈ اور بلوچ کالونی کے تمام ائمہ مساجد، مہتممین مدارس، درد دل رکھنے والے مسلمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔