کراچی : سندھ اسمبلی میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ روازنہ 195 کاریں اور 975 موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔
ٹیکس کلیکشن کےلیے نیشنل بینک کی 12 برانچز موجود ہیں۔
عوامی مرکز میں بھی گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ
سندھ میں مختلف اضلاع میں ہمارے دفاتر موجود ہیں۔
الیکٹرک گاڑیاں آنا شروع ہوگئی ہیں۔
پنجاب اور ہماری پالیسی ایک تھی اسلام آباد میں تمام ٹیکسز چھوڑ کر رجسٹرڈ کررہے تھے جس کی وجہ سے پنجاب کو اور ہمیں مسئلہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا ہمیں گاڑیاں نہ آنے کی وجہ سے نقصان ہورہا تھا۔
پھر سندھ حکومت نے اپنے ٹیکسز کم کردئیے۔اب 1 لاکھ 6 ہزار الیکٹرک کاسٹ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمبر پلیٹ پر بیک لاک ہے۔ 2010میں سندھ حکومت فیوچر نمبر پلیٹ لانا چاہتی تھی
اس پر عدالت سے اسٹے ہوگیا۔جب اسٹے ہوتے ہیں تو گورنمنٹ کوئی ٹینڈرز نہیں کرسکتی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم جنوری میں سیکورٹی فیچر نمبر پلیٹ دیں گے۔ اس وقت پونے دو لاکھ نمبر پلیٹس محکمے میں پڑی ہوئی ہیں جن کے مالکان لینے نہیں آتے۔