29/05/2023

ہم سے رابطہ کریں

1960 میں جب پاکستان کے نئے دارالحکومت اسلام آباد کی منظوری دی گئی تو پہلا مسئلہ یہاں پانی کی قلت کا تھا جس کا حل یوں نکالا گیا کہ یہاں دو ڈیم بنائے گئے ایک راول ڈیم اوردوسرا سملی ڈیم۔ راول ڈیم کورنگ نالے پر بنایا گیا جبکہ سملی ڈیم دریائے سواں میں اس مقام پر بنایا گیا جہاں سملی گاؤں واقع تھا۔
جب یہ جگہ ڈیم کے لیے 1968 میں حاصل کی گئی تو سملی گاؤں جس میں سو کے قریب گھر تھے انہیں خالی کروا کے متبادل جگہ پر بسایا گیا۔ اس طرح پرانا سملی ڈیم زیر آب چلا گیا۔ اب جب آپ قریب ہی پہاڑی پر آباد گاؤں کے مکینوں سے سملی دیوی کے بارے میں پوچھتے ہیں تو وہ اس لوک داستان سے بالکل ناآشنا نظر آتے ہیں۔

اسلام آباد کے رہنے والے لوگوں کو جو پینے کا پانی ملتا ہے وہ بھی سملی شہزادی کے نام سے منسوب سملی ڈیم سے آتا ہے، موسم گرما میں سملی ڈیم کے اطراف کا سرسبزو شاداب علاقہ بھی کسی جنت سے کم نہیں، یہاں آنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ تپتی دھوپ میں بھی اس ڈیم کے پانی سے نہانے کے بعد انسان پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے، لیکن یہاں آنے والے لوگ اس بات سے بے خبر ہیں کہ سملی ڈیم کے اس ٹھنڈے پانی میں مری سے آنے والے چشموں کے ٹھنڈے پانی کے ساتھ سملی شہزادی کے ان سرد جذبوں کی بھی آمیزش ہے جن کو دل میں سجا کر وہ حقیقت میں نہ بدل سکی۔

Share            News         Social       Media