کراچی :سندھ اسمبلی کااجلاس منگل کوڈپٹی اسپیکرریحانہ لغاری کی صدرات میں آدھے گھنٹے کی تاخیرسے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے آغاز میں کوآپریٹو مارکیٹ میں لگنے والی آگ سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے دعاکی گئی ۔پی ٹی آئی کے رابستان خان نے کہا کہ ایک شخص لندن دوائی لینے گیا تھا ابھی تک نہیں آیا ان کی واپسی کے دعا کریں۔اللہ ان کو صحت کے ساتھ واپس لائے اور وہ جیل جائیں۔
کراچی :سندھ اسمبلی کے اجلاس میں منگل کو صبح سے ہی ایوان کے ماحول میں تلخی نظر آئی اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ہم ناظم جوکھیو کے معاملے پر بات کرنا چاہتے ہیں ۔ جس پر ڈپٹی اسپیکر نے انہیں بتایا کہ آج آپ کا اپنا پرائیویٹ ممبر ڈے ہے بعد میں بات کرلیجئے گا۔حلیم عادل شیخ نہ مانے تو وزیر اپرلیمانی امور مکیش کمار چاﺅلہ نے کہا کہ یہاں ڈکٹیشن نہیں چلے گی۔ یہ فیڈرل گورنمنٹ نہیں ہے جہاں ڈکٹیشن چلتی ہے ۔اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے اپنے ہاتھوں میں مختلف بینرز اٹھا رکھے ہیں جن پر نعرے درج تھے۔اس موقع پر ایوان میں کافی شور شرابہ بھی ہوا ۔اپوزیشن ارکان یہ چاہتے تھے کہ ناظم جوکھیو سے متعلق ان کی قرارداد بحث کے لئے منظور کی جائے۔احتجاج کے دوران اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے ان سے کہا کہ وہ وقفہ سوالات کے بعد ان کی بات سنیں گی لیکن اپوزیشن ارکان نے ایک نہ سنی اور اپنا احتجاج جاری رکھا ۔اس موقع پر پی ٹی آئی کی رکن دعا بھٹو نے اپوزیشن کے احتجاج کی ویڈیو اپنے موبائل فون سے بنانے کی کوشش کی تو ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ایسا نہ کریں کیونکہ ایوان کی ویڈیو بنانے یا ایوان کے اندر فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔احتجاج کے دوران اپوزیشن ارکان نے قاتل قاتل ایم پی اے قاتل اور دہشت گردی نہیں چلے گی اورناظم جوکھیو کو انصاف دو کے نعرے بھی لگائے۔
کراچی :سندھ کے وزیر ٹرانسپورت سید اویس قادر شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزرا اپنے وزیراعظم کو ماموں بناکر کراچی لے آتے ہیں اور ان سے فیتے کٹوالیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جس کے سی آر منصوبے کا وزیر اعظم سے ربن کٹوایا وہ ہے کہاں؟انہوں نے یہ بات منگل کو سندھ اسمبلی میں محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کو جواب دیتے ہوئے کہی ۔ اویس قدار شاہ نے کہا کہ کراچی میں شٹل سروس کا کوئی پلان نہیں ہے۔پی ٹی آئی کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیا نے کہا کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا کوئی منصوبہ مکمل نہیں ہوا،کراچی کا درد صرف میرے وزیراعظم کو ہے ۔ جس پر وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ جی ہاں وہ صرف فیتے کاٹ رہے ہیں۔ اویس شاہ نے کہا کہ ہم 38اعشاریہ 5ملین ڈالر میں 250بسیں خرید رہے ہیں جبکہ وفاقی حکومت نے25ملین ڈالر میں 80بسیں خریدی ہیں ۔انہوں نے کہا قوم مہنگائی کے بوجھ سے مرررہی ہے یہ تو ان سے پوچھیں یہ پیڑول کی قیمتیں کیوں بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے وزیر اعلیٰ اورنج لائن کے انفراسٹرکچر کا افتتاح کریں گے ۔وزی ٹرانسپورٹ نے کہا کہ پروجیکٹ پر سیاست نہ کریں گرین لائن کا پروجیکٹ پرانا ہے ۔انہوں نے پی ٹی آئی والوں سے کہا کہ دسمبر میں اگر وزیر اعظم کو لانا ہے تو یہاں بلاکر صرف افتتاح کرائیں۔وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ اگر اس حالت میں یہ پروجیکٹ شروع کریں گے تو اس کا حال پشاور بی آر ٹی سے بھی برا ہوگا ۔ہم اگلے ماہ پروجیکٹ آپ کے حوالے کریں گے ہم گرین لائن پر سیاست نہیں کریں گے۔
کراچی :سندھ اسمبلی میں منگل کواپوزیشن کی بھرپور مخالفت اور احتجاج کے باوجود پیپلز پارٹی نے اپنی پارلیمانی برتری کی بنیاد پر کراچی میں تجاوزات سے متعلق اپنی قرارداد منظور کرالی جو پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ندا کھوڑو کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی نسلہ ٹاورز کے مکینوں سے بڑی ہمدردی ظاہر کررہی تھی لیکن جو قرارداد ایوان میں پیش کی گئی اس میں نسلہ ٹاورز کا ذکر تک نہیں ہے ۔ایوان میں جو قراداد پیش کی گئی اس کے متن میں تحریر تھا کہ شہریوں نے اپنی جمع پونجی رہائشی منصوبوں میں لگائی۔سندھ حکومت تعمیراتی منصوبوں کے تحفظ کےلئے متعلقہ فورم سے رجوع کرے۔ محرک نے کہا کہ پیپلز پارٹی روٹی کپڑا اور مکان پر یقین رکھتی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ چھت سب کے پاس ہو۔قانون سب کے لیے برابر ہے ہونا چاہیے خواہ وہ کراچی کا نسلہ ٹاور ہو یا پھر، وزیر اعظم کا بنی گالہ ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اگر ماضی میں کسی افسر نے غفلت کی ہے۔اس سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے ۔بلڈرز سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے ۔سندھ حکومت بھی متاثرین کا ساتھ دے اور عدلیہ بھی انسانی بنیادوں پر اس فیصلے پر نظر ثانی کرے ۔ اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ نے کہا کہ نسلہ ٹاور اور دیگر تعمیراتی منصوبوں کا اہم معاملہ ہے اس پر ایوان میں ضرور بات ہونی چاہیے لیکن جو ذمہ دار ہیں ان کے نام بھی سامنے لائے جائیں۔ جی ڈی اے کے رکن شہریارمہر نے کہا کہ حکومتی ارکان شاید بھول گئے ہیں کہ سندھ میں ان کی حکومت ہے ،سندھ اسمبلی کاغلط استعمال نہ کیاجائے ۔اس قرارداد مقصد ان افسران کوتحفظ فراہم کرنا ہے جنہوں نے غلط کام کیاتھا۔انہوں نے کہا کہاس قرارداد پر دستخط کرنےوالوں کو تو جیل جاناچاہیئے۔پیپلز پارٹی کی غزالہ سیال جب قبرستان,پارک کی زمینوں پر قبضے ہورہے تھ اس وقت یہ سب خاموش تھے۔فٹ پاتھ اور نالوں پر تعمیرات کی گیئں اس وقت کسی نے زبان نہیں کھولی ۔ پیپلز پارٹی کے ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ غریب لوگ بے گھرہوگئے تو کہاں جائیں گے اس لئے اس معاملے پر نظر ثانی کی جائے جب بنی گالہ اور دوسرے محل ریگولرائز کردیئے جاتے ہیں تو پھر غریبوںؓ کا کیا قصور ہے ۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ کل تک ہم سے جو گفتگو ہورہی تھی ناصر شاہ نے کہا تھا کہ ہم نسلہ ٹاور کے لئے قرار داد لا رہے ہیں لیکن آج پوری قرار داد میں نسلہ ٹاور کا ذکر نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جوافسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تھی ۔جو بلڈنگ رولز کو تبدیل کرتے ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کو اگر ہم پاس کریں گے تو ہم سپریم کورٹ کے خلاف جارہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کچھ اور ہے۔اس انداز میں ہم اس قرارداد کو کیسے پاس کرسکتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت سپریم کورٹ سے لڑائی لڑنا چاہتی ہے ہم اس قرارداد کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم اپنے سپریم ادارے کے خلاف کیسے جاسکتے ہیں۔جنہوں نے اس پر دستخط کیے ہیں
وہ سپریم کورٹ کے خلاف گئے ہیں۔پی ٹی آئی رکن ارسلان تاج نے کہا کہ یہ ہاو¿س کو یرغمال بنا کر ایسی قرار داد سپریم کورٹ کے پاس لے جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک رات میں کھڑی عمارت کا معاملہ نہیں ہے۔عوام کی انوسٹمنٹ کے پیسے ہیں۔بابوں نے ٹیبل کے نیچے سے رقم وصول کی یہ ایک سیاسی جماعت کا معاملہ نہیں ہے ۔صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ مجھے اپوزیشن کے لوگ کنفیو نظر آتے ہیں۔یہ خود کہتے ہیں کہ نسلہ ٹاور نہ گرے۔یہ بتا دیں کہ نسلہ ٹاور کے حق میں ہیں یا نہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس غیر قانونی کنسٹرکشن میں ملوث ہیں انکے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے ۔ہر شخص عدالتوں کے فیصلوں کو ماننے کا پابند ہے۔یہ فیصلہ کرلیں کہ جہاں غیر قانونی تعمیرات ہو
ان کو بلڈوزر کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک نسلہ ٹاور نہیں ہے شہر میں ہزاروں جگہ ہیں۔ہم اس اسمبلی میں پورے پاکستان کے لیے قانون نہیں بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنی گالا کی ریگولرائزیشن کے لئے سپریم کورٹ میں جعلی لیٹر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وجہ سے انسانی المیہ پیدا ہوسکتا ہے
ہمیں اپنے لوگوں کے مسائل سامنے رکھتے ہوئے ہمیں اس کو تحفظ دینا چاہیے۔سعید غنی نے کہا کہ آج ہم ایم کیو ایم کی سزا مصطفی کمال کی سز اغریبوں کو کیوں دیں؟سزا ان کو ملنی چاہیے جنہوں نے قبضے کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نعمت اللہ خان کی پٹیشن میں سارے قبضوں کا ذکر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی ایشو نہیں ہے بلکہ انسانی مسئلہ ہے ۔ہم لوگوں کی چھتوں کو نہیں بچا سکتے تو ہمیں اسمبلی میں رہنے کا کوئی حق نہیں یہ اختیار تو میرے پاس ہے میں استعفیٰ دے دوں اوریہ اختیار کوئی مجھ سے نہیں چھین سکتا ہے۔پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے کہا کہ جب اس صوبے میں شراب کو شہد میں تبدیل کردیا گیا تھا آج وہ دن یاد آرہا ہے۔کیا آپ کہتے ہیں کہ اس طرح چوروں کو چھوڑ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ناصر شاہ کا فون آتا ہے کہ نسلہ ٹاور پر قرار داد لیکر ائیں گے ۔ہم تو نسلہ ٹاور کی قرارداد کے انتظار میں تھے۔انہوں نے کہا کہ آج اس ایوان میں چیف جسٹس کو نیچا دیکھایا جارہا ہے۔
ہمارے دور میں کوئی دو نمبر کام نہیں ہورہے ہیں۔اس موقع پر خرم شیر زمان نے قرارداد پھاڑ دی۔سعدیہ جاوید رکن پیپلزپارٹی ایسا لگتا ہے کہ پورے پاکستان میں کہیں قبضہ نہیں ہوا صرف کراچی میں قبضہ ہوا ہے ۔یہ شہر لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے۔اس شہر میں من پسند لوگوں کے زریعے قبضے کئے گئے ۔ ایم ایم اے کے سید عبد الرشیدنے کہا کہ کراچی میں جو تجاوزات بن رہی ہیں اس کے نتیجے میں ہزاروں باسی اس سے متاثر ہوئےجب لائٹ ہاو¿س ، ایمپریس مارکیٹ گرائی گئی اس وقت اسمبلی میں بحث ہوئی؟اس وقت کہا گیا تھا ان لوگوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔آج ہم ایک اندھی قراداد پاس کرنے جارہے ہیں۔ایک مشترکہ قرارداد بننی چاہیے تھی اس میں سب کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا اسمبلی میں دہرا معیار کیوں ہے۔کراچی میں جتنی تجاوزات ہوئی ہے ۔اس میں سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔ایک دفتر میں پیپلز پارٹی کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔بعدازاں اسندھ اسمبلی نے تجاوزات سے متعلق قرارداد کثرت رائے منظور کرلی ۔ منظوری کے وقت اپوزیشن کی جانب سے کافی شور شرابہ کی گیا اور ارکان نے قرارداد کی کاپیاںاسپیکر کی نشست کی جانب اوچھال دیں بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔