01/06/2023

ہم سے رابطہ کریں

کراچی:سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر پیر کو آغا سراج درانی کیزیر صدارت تقریباً سوا گھنٹہ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے آغٓاز میںشہدائے کربلا کے لئے فاتحہ خوانی اور ملک کے دراز قدشخص نصیر سومرو کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی گئی۔ایوان نے گوادر میں بانی پاکستان کے مجسمے کی بے حرمتی کی مزمت کی۔

کراچی :سندھ اسمبلی پیر کو محکمہ آبپاشی سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کی غیر موجودگی کے باعث ایک بھی سوال نہ ہوسکا اوروقفہ سوالات ایک منٹ میں ختم ہوگیا جبکہ پانچ توجہ دلاو¿ نوٹس بھی چندمنٹ میں ختم ہوگئے۔نند کمار نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میںسن کے قبرستان میں پیش آنے واللے ناخوشگوارواقعہ کو قابل مذمت قراردیا اور کہا کہ اس واقعہ پر انسانیت شرما گئی ہے ،سندھ حکومت کے لئے ایک چیلنج ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سن کے قبرستان سے بارہ مدفون لاشوں کو نکال کر ان کی بے حرمتی کی گئی اور کہا گیا کہ یہ جگہ ہمارے سید خاندان کے لوگوں کے لئے مخصوص ہے۔ وزیر پارلیمانی ا±مور مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ حکومت نے اس معاملے کو سنجیدہ لیا ہے۔ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائینگے۔

کراچی :سندھ اسمبلی نے پیر کو اپنے اجلاس میںسندھ اسلحہ ترمیمی بل 2021 منظور کرلیا۔بل ضمنی ایجنڈا کے تحت پیش کیا گیا۔ اجلاس میں سکھر آئی بی اے یونیورسٹی ترمیمی بل اورصوبائی موٹر وہیکلز ترمیمی بل پیش کیاگیااسپیکر نے دونوںبلوں کو مزید غور کے لئے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا جس کے بعداسپیکر آغا سراج درانی نے سندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا۔

کراچی:سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیر کوایم کیو ایم کے محمد حسین کی ایک تحریک استحقاق کو اسپیکر نے خلاف ضابطہ قراردیکر مسترد کردیا جبکہ ایوان میں پیپلز پارٹی کی فرحت سیمی کی ایک تحریک التوا پر پر جو ایل این جی اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق تھی اس پر بحث ہوئی ۔ محمد حسین نے اپنی ایک تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اسمبلی سندھ سیکریٹریٹ میں متعدد غیر سرکاری بل جمع کرائے گئے تھے مگر ابھی تک ان میں سے ایک بھی ایوان میں پیش نہیں کیا گیا جس سے بطور رکن ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2020 سے اب تک 7 بل جمع کرائے مگر پتہ نہیں کیوں حکومت ان کے بل زیر بحث نہیں لارہی ہے ۔بعد ازاں اسپیکر نے محمد حسین کی تحریک استحقاق کو خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کردیا۔پیپلز پارٹی کی فرحت سیمی کی ایل این جی اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق تحریک التواءبھی ایوان میں پیش کی گئی جس پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سعدیہ جاوید نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی تقریروں پر عمل نہیں کرتے ہیں وہ ماضی میںکہتے ہیں تھے کہ جب پیٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو حکمران کرپٹ ہوتا ہے ۔غریب آدمی کھانے کی چیزیں نہیں خریدسکتا تو پھر وہ پیٹرول اور گیس کس طرح لے گا۔انہوں نے صوبائی حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر وفاق کوخط لکھے۔جی ڈی اے کے نند کمار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے۔سندھ 70 فیصد گیس کی پیداوار ہے 44 فیصد سندھ کی ضرورت ہے۔لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔ایک سازش کے تحت قطر سے مہنگی ایل این جی خریدی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کی جانب سے سی این جی اسٹیشنز کے عہدیداران کو بلایا گیا۔جس میں کہا گیا کہ گھریلو سی این جی نہیں دے سکتے آر ایل این جی استعمال کریں۔محرک فرحت سیمی نے کہا کہ وزیر اعظم کی بات سچ ہوگئی انہوں نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔جس طرح سی این جی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیںاس طرح کرائے بھی بڑھ رہے ہیں۔سلیکٹڈ وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ وہ قیمتیں کم کریں سی این جی کی قیمتیں بڑھنے سے رکشہ ٹیکسی کے کرایے بھی بڑھ گئے ۔ایم کیو ایم کے راشد خلجی نے اپنے خطاب میں کہا کہ صورتحال بہت خوفناک ہو چکی ہے پیپلز پارٹی ماضی میں وفاق میں حکومت میں رہی ہے۔اس وقت جب قیمتیں بڑھتی تھی تو کہتے تھے کہ انٹرنیشنل قیمتیں بڑھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ بیوروکریسی کو نہیں عوام کے نمائندوں کو کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کو چور کہنے سے کچھ نہیں ہوگااصل حقائق پر آنا چاہیے۔پیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگر جی ڈی اے اور ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے ہاتھ اٹھا لیںتو حکومت ختم ہوجائےگی۔دونوں جماعتوں کے لوگ ان کا ساتھ دے کر گناہ گار ہورہے ہیں۔18ویں ترمیم کے بعد جس صوبے میں جو چیز پیدا ہوگئیاس کا حق پہلے ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جب ملک میں پیٹرول سستا کیا تو کسی کو مل نہیں رہا تھا۔اس کے لیے کمیٹی قائم کی تھی اس کمیٹی کی رپورٹ نہیں آئی۔جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی کی تقریر کے دوران ان کی امداد پتافی کے ساتھ تلخ کلامی ہوگئی ۔عارف جتوئی نے کہا کہ امداد پتافی نے ہمارے لئے سلیکٹیڈ کا لفظ استعمال کیا. یہ الفاظ ایوان کی کارروائی سے حذف کئے جائیں۔ سلیکٹڈ کے لفظ پر ہنگامہ آرائی پر ایوان میں شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی ہوگئی ۔عارف جتوئی نے کہا کہ مجھے علم ہے کون کون سلیکٹڈ ہے۔ اس موقع پرمکیش چاولہ اور عارف جتوئی نے ایک دوسرے کو دھمکیاں بھی دیں۔عارف جتوئی نےا کہ میں جانتا ہوں 88 کا وزیراعظم بھی سلیکٹڈ تھا۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے ارکان کو تنبیہ کی کہ وہ صرف ایجنڈا پر بات کریں ۔انہوں نے عارف جتوئی کا مائیک بند کردیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے مائیک پیپلز پارٹی کے ممتاز جھکرانی کو دے دیا جس پراپوزیشن ارکان اجلاس سے واک آوٹ کرگئے۔

Share            News         Social       Media