01/06/2023

ہم سے رابطہ کریں

کراچی :سندھ کی سیاست میں اس وقت یہ دلچسپ موڑ آیا ہے کہ صوبے کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی اور اس کی حریف پاکستان تحریک انصاف کے درمیان سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کا ایک مقابلہ چل پڑا ہے۔یہ سلسلہ کہاں جاکر رکے گا فی الوقت کسی کو اندازہ نہیں۔پیپلز پارٹی نے نئی سیاسی شمولیت کے کام کو آگے بڑھانے کا ٹاسک سندھ کابینہ کے ایک جہاںدیدہ صوبائی وزیر کو سونپ دیا گیا ہے اسی وزیر نے سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں اپنی ماضی کے تجربے اور بہترین سیاسی و انتظامی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی پی کو اس کے حصے سے زیادہ سینیٹ کی نشستوں پر کامیابی دلادی تھی اور اب آنے والے دنوں میں وزیرموصوف کی نگاہیں جی ڈی اے کے کچھ ایسے ارکان سندھ اسمبلی پر بھی ہیں جو مستقبل قریب میں مہتاب اکبر راشدی اور اکبر راشدی بننے پر آمادہ ہوسکتے ہیں۔مذکورہ وزیر کو سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا بھرپور اعتماد حاصل ہے ۔ وفاق میں برسراقتدارپاکستان تحریک انصاف اب تک سندھ کی سیاست میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتی رہی ہے لیکن اب اس نے اچانک جس طرح صوبے کی سیاست میں اپنی دلچسپی بڑھائی ہے ۔یہ صورتحال صرف پیپلز پارٹی کے لئے بڑی حیران کن نہیںہے بلکہ موجودہ حکومت کے اپنے اتحادیوں خصوصاًٍ جی ڈی اے کے لئے بھی فکرمندی کاباعث ہے کیونکہ اس اتحاد میں شامل کئی سینئر رہنماﺅں نے پی پی مخالف اتحاد سے اپنی راہیں جدا کرکے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔ پی ٹی آئی اس بات پر بہت خوش ہے کہ وہ سندھ کے چار سابق وزرائے اعلیٰ مرحوم ممتاز علی بھٹو، لیاقت جتوئی ، ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور اب سید غوث علی شاہ کو اپنے قافلے میں شامل کرنے میں کامیاب ہوئی اور اس نے سندھ کی سیاست میں ایک منفرد ریکارڈ قائم کیا ۔آنے والے دنوں میں پیپلز پارٹی پر اس بات کے لئے دباﺅ بڑھ رہا ہے کہ وہ سندھ میں پی ٹی آئی کی سیاسی مقبولیت کے بڑھتے ہوئے تاثر کو زائل کرنے کے لئے کچھ بھاری بھرکم اور قائد آور شخصیات کو اپنے پرچم تلے لے آئے۔ ۔سندھ کے سیاسی معاملات سے باخبرحلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اچانک سندھ کی سیاست میں فعال ہونے کے بعد پیپلز پارٹی نے یہ سیاسی حکمت عملی طے کی ہے کہ یومیہ بنیاد پر سیاسی شمولیتوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی مخالف اتحاد جی ڈی اے نے پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے کئی رہنماﺅں کی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے پر وفاقی حکومت کے ساتھ اپنے موجودہ اتحاد پر نظر ثانی کی تجویزپر غور شروع کردیا ہے۔جی ڈی اے کا سربراہی جلد اجلاس بلایا جائے گا ۔اتحاد کے سربراہ پیر صاحب پگارا ان دنوں جی ڈی اے کے رہنماوں سے رابطوں میں مصروف ہیں تاکہ ان کی مشاورت سے آئندہ کا سیاسی لائحہ عمل مرتب کیا جاسکے۔ امکان ہے کہ پیر پگارا کی سربراہی میں آئندہ ہفتے سندھ کی تازہ ترین سیاسی صورتحال اور جی ڈی اے کے مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ جی ڈی اے کی 8رکنی کور کمیٹی کا اجلاس بھی رواں ہفتے ہو گا جس میں پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کو برقرار کھنے یا نہ رکھنے کے سوال پر غور ہوگا۔

Share            News         Social       Media