کراچی : حکومت سندھ نے مقامی حکومتوں کے نظام سے متعلق سفارشات تیار کرلی ہیں اور توقع ہے کہ اس حوالے سے مسودہ قانون سندھ اسمبلی کے رواں اجلاس میں منظور کرالیا جائے گا ۔ کچرا اور سیوریج سسٹم منتخب بلدیاتی نمائندوں کے کنٹرول میں ہوگا جبکہ کے ڈی اے , ایل ڈی اے ،بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت ترقیاتی ادارے اور زمینوں ،ٹاون پلاننگ اور ماسٹرپلاننگ کے شعبے صوبائی حکومت کے ماتحت ہونگے۔ منتخب میئر اور چیئرمینز کو زیادہ مالی و انتظامی اختیارات دینے کی تجویز ہے ۔کراچی سکھر حیدرآباد لاڑکانہ میں ٹاون سسٹم ہوگا ڈسڑکٹ کونسلز ختم کرنے کی تجویز بھی ہے۔ کراچی میں بائیس سے پچیس ٹاونز بنانے کی تجویز ہے بلدیاتی اداروں کے زیر انتظام صحت و تعلیم کے تمام ادارے صوبائی حکومت کے کنٹرول میں دئیے جائیں گے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ منتخب بلدیاتی کونسل کے زیر انتظام ہونگے۔ صوبے میں نئے بلدیاتی قانون کا مسودہ تیار کرلیا ہے امکان ہے کہ سندھ میں بلدیاتی قانون میں ترامیم اور حلقہ بندیوں میں ترامیم کا مسودہ غور و منظوری کے لئے سندھ اسمبلی کے جاری سیشن میں پیش کردیا جائےگا۔عباسی شہید اسپتال،کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج سمیت کراچی میں ڈی ایم سیز کے زیر انتظام اسپتال ،ڈسپنسری،اسکولز متعلقہ محکموں کے زریعے صوبائی حکومت کو منتقل ہوجائیں گے پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت کی ہدایات پر پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماوں اور صوبائی کابینہ ارکان کی مشاورت سے سندھ میں مجوزہ بلدیاتی نظام کا ابتدائی خاکہ تیار کرلیا گیا ہے اور مسودہ قانون تیاری کے آخری مراحل میں ہے امکان ہے کہ سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں اور بلدیاتی کونسلز سے متعلق مسودہ قانون سندھ اسمبلی کے جاری سیشن میں غور کے لئے پیش کردیاجائےگا جس کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹی مجوزہ بلدیاتی ایکٹ پر مزید غور کرکے رپورٹ سندھ اسمبلی میں پیش کرے گی الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کو یکم دسمبر تک بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے لئے درکار اعدادوشمار اور قانون فراہم کرنے کی ڈیڈلائن دی ہے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی سندھ میں بلدیاتی نظام پر پارٹی رہنماوں اور کابینہ ارکان کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کرکے انہیں ہدایات دی تھیں زرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ بلدیاتی قانون کے لئے پیپلزپارٹی کے بیشتر رہنماوں نے تجویز دی ہے کہ کراچی میں ضلعی میونسپل کارپوریشن ختم کرکے مشرف دور کے بلدیاتی نظام کی طرز پر ٹاونز سسٹم بحال کیاجائے کراچی میں ہر سب ڈویژن کو ایک ٹاون میونسپل ایڈمنسٹریشن بنانے کی تجویز ہے تاہم پیپلزپارٹی کے کچھ رہنماوں نے ٹاونز کی تعداد سب ڈویژن کی بنیاد پر کرنے کے بجائے کراچی میں بائیس سے پچیس ٹاونز بنانے کی تجویز دی ہے ۔ سندھ کے لئے زیر غوربلدیاتی قانون میں حیدرآباد،سکھر،لاڑکانہ میں ٹاونز بنانے کی تجویز ہے جبکہ کراچی میں کے ایم سی برقرار رہے گی بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت ہے کہ مقامی حکومتوں کے سودمند ہونے کے لئے اختیارات نچلی سطح تک جائیں اور میئر تک اختیارات کو محدود نہ کیاجائے سندھ کے مجوزہ بلدیاتی نظام میں سندھ بھر کی ڈسڑکٹ کونسلز کو ختم کرنے کی بھی تجویز ہے اور دیہی علاقوں کو بھی یکساں بلدیاتی کونسل کے ساتھ جوڑنے کی تجویز ہے بلدیاتی قانون پر کام کرنے والی کمیٹی کے بیشتر ارکان ڈسڑکٹ کونسلز کو متوازی تصور کرتے ہوئے مسائل کا سبب قراردیتے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے سیاسی ونگ کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ ڈسڑکٹ کونسلز کے زریعے مقامی سطح پر سرکردہ افراد کو اکاموڈیٹ کرنا آسان ہے سندھ کے نئے بلدیاتی نظام میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور سالڈویسٹ مینجمنٹ منتخب بلدیاتی کونسلز کے زیر انتظام کرنے پر اتفاق پایاگیاہے جبکہ منتخب میئر اور چیئرمینز کو گزشتہ سے زیادہ مالی وانتظامی اختیارات دینے کی تجویز ہے جبکہ کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی،ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی،لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی،سیہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی،لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی،حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،ٹاون پلاننگ اور ماسٹرپلان اتھارٹی کو مقامی حکومتوں کے سپرد نہ کرنے کی تجویز ہے کراچی سمیت مختلف شہروں میں ادارہ ترقیات اربوں روپے کی بیش قیمت زمینوں کے مالک اور کروڑوں روپے کے سالانہ ترقیاتی فنڈز ملتے ہیں مجوزہ بلدیاتی نظام میں کچرہ اٹھانے ٹھکانے لگانے اور فراہمی ونکاسی آب سمیت گٹر سسٹم بلدیاتی نمائندوں کے سپرد کرنے کی تجویز ہے بلدیاتی کونسلز کے ریونیو میں اضافے اور اخراجات میں کمی کے لئے بھی مجوزہ بلدیاتی نظام میں ترامیم و تجاویز کو شامل کیاجارہاہے جس کے تحت بلدیاتی کونسلز کا صوبائی حکومت پر انحصار کم کیاجائےگا بلدیاتی کونسلز کی آمدن میں اضافے کے لئے پراپرٹی ٹیکس اور دیگر فیس اور ٹیکس دینے کی تجویز ہے سندھ حکومت نے صوبے میں ٹاون کمیٹیز اور میونسپل کمیٹیز کی تعداد بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے لاڑکانہ کے علاقے باڈہ کو میونسپل کمیٹی کا درجہ دیاجائےگا دیگر اضلاع میں میونسپل کمیٹیز کی تعداد بڑھائی جائے گی حلقہ بندیوں کے حوالے سے تجویز ہے کہ یونین کونسل اور یونین کمیٹی کی آبادی کی حد پچاس ہزار سے بڑھا کر ستر ہزار کردی جائے میئر اور چیئرمینز کے براہ راست انتخاب کے بجائے سابقہ طریقہ کار کے تحت ہی میئر کا انتخاب کرانے کی تجویز ہے۔