29/05/2023

ہم سے رابطہ کریں

پاکستان میں ہر سال موسم گرما میں ملک کے بالائی علاقوں کی سیاحت کے لیے جانے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
رواں برس جون میں سکولوں اور کالجوں میں ہونے والی چھٹیوں کے باعث سیاحوں کی بڑی تعداد کا رخ کشمیر اور شمالی علاقہ جات، ناران، کاغان اور گلگت بلتستان کی جانب ہے۔
انتہائی دور دارز اور دشوار گزار علاقوں کی سیر پر جانے سے قبل سیاحوں کو موسم، سڑکوں اور وہاں دستیاب رہائش اور ٹرانسپورٹ کے بارے میں معلومات تو حاصل کرنا ہی ہوتی ہیں لیکن بالائی علاقوں میں واقع سیاحتی مقامات ایک اور بڑا مسئلہ ٹیلی کمیونیکشن کا ہے۔
عام طور پر پاکستان کے زیرانتطام کشمیر کی وادی نیلم، وادی لیپا اور گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات پر ملک کے دیگر علاقوں میں سروسز دینے والی ٹیلی کمیونیکشنز کمپنیاں نہیں ہیں۔اس لیے سیاحوں کو ان مقامات سے کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں اپنے اہل خانہ یا دیگر افراد سے رابطے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
گذشتہ چند برسوں سے سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن(ایس سی او) نے ان سب علاقوں میں سِم کارڈز فروخت کرنا شروع کیے ہیں۔ وادی نیلم اور گلگت بلتستان کے بیش تر سیاحتی مقامات پر صرف ’ایس کام‘ کی سِم ہی کام کرتی ہے۔
ایس کام کی سِم دیگر نجی کمپنیوں کی سِموں کی طرح ہی کام کرتی ہے اور انٹرنیٹ پیکجز بھی دیگر کمپنیوں سے ملتے جلتے ہیں

ایس کام نے عام سِم کے علاوہ سیاحوں کے لیے مخصوص سِم بھی جاری کی ہے۔ یہ سِم پاکستان کا کوئی بھی شہری یا غیرملکی سیاح خرید سکتا ہے۔

عام سِم اور ’ٹورسٹ سِم‘ میں فرق یہ ہے کہ ٹورسٹ سِم کی سروسز مخصوص دورانیے تک ہی کار آمد ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے سکردو میں قائم ایس سی او کی فرنچائز کے سول ٹیکنیشن مدثر احمد نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’عام طور پر یہ ٹورسٹ سِم ایس سی او کے کسی بھی کسٹمر سروس سنٹر سے مل سکتی ہے۔ اگر بالفرض وہ فرنچائز یا کسٹمر سنٹر سے نہ ملے تو ایس سی او کے دفتر سے مل جاتی ہے۔‘
مدثر احمد کے بقول’ٹورسٹ سِم‘ پاکستانی شہریوں کے ساتھ ساتھ غیرملکی سیاحوں کے لیے ایکٹو کی جاتی ہے۔ پاکستانی سیاحوں نے اگر ٹورازم سِم خریدی تو وہ صرف 15 دن تک کام کرے گی جبکہ غیرملکی سیاحوں کے سِم کی سروسز کا انحصار ان کے ویزے کی میعاد پر ہے۔‘اگر کسی غیرملکی سیاح کا ویزہ 30 دن کا ہے تو وہ پورے 30 دن کے لیے ٹورسٹ سِم‘ ایکٹو کرا سکتا ہے۔ اس کے بعد وہ خودکار طریقے سے بند ہو جائے گی۔
ایس کام کی عام سِم اور ٹورسٹ سِم کی قیمتوں اور پیکجز سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’ایس کام کی عام سِم کی قیمت 300 جبکہ ٹورسٹ سِم کی قیمت 400 روپے ہیں اور نئی سِم میں دو جی بی انٹرنیٹ پیکج دیا جاتا ہے۔‘
سکردو میں ایس کام کے کسٹمر سنٹر سے رابطے سے قبل پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے ایک کسٹمر سنٹر سے اردو نیوز نے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ وہ فی الحال ٹورسٹ سِم آفر نہیں کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے جب مدثر احمد سے سوال پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ’کشمیر میں ایس کام کی سِموں پر ٹیکس لاگو ہے جبکہ گلگت بلتستان کے کسی بھی علاقے میں ایس کام کی سِم یا بیلنس پر ٹیکس نہیں لیا جاتا۔‘
’گلگت بلتستان میں صارفین کو ایس کام کی سِم پر 10 جی بی انٹرنیٹ ڈیٹا 550 روپے میں ملتا ہے لیکن اسی ڈیٹا کی قیمت کشمیر میں 650 یا اس سے زیادہ ہو گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اگر آپ گلگت بلتستان میں ایس کام  کی سِم میں 100 روپے کا کریڈٹ کرائیں گے تو آپ کو بغیر کسی کٹوتی کے پورے 100 روپے ملیں گے۔‘
جہاں تک سوال کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں ایس کام کے انٹرنیٹ کی رفتار اور فون کالز کی کوالٹی ہے تو اس بارے میں صارفین کی رائے ملی جلی سی ہے۔انٹرنیٹ کی رفتار
اس نمائندے سے جمعرات کو کشمیر کی وادی نیلم کے شہر آٹھمقام میں ایس کام کے ایک نمبر پر رابطے کی کوشش کی لیکن دو مرتبہ کال موصول ہونے کے باوجود کوئی آواز نہیں آ رہی تھی۔ بعدازاں واٹس ایپ پر کال کی تو دونوں جانب سے آواز دیر سے موصول ہو رہی تھی۔
اسی طرح دور دزار علاقوں میں جانے والے سیاحوں اور مقامی افراد کی جانب سے ویڈیوز کی اپ لوڈنگ اور لائیو سٹریمنگ میں مشکلات کی شکایات بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔
رواں ماہ 22 جون کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی ضلعی صدر مقام آٹھمقام میں شہریوں نے ایس کام کی سروسز میں مسائل کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔
تاہم ایس سی او کی جانب سے نئی اپ ڈیٹ کے مطابق 15 دن کے لیے جاری کی جانے والی اس ’ٹورسٹ سِم‘ میں 400 روپے کے عوض ایک ہزار آن نیٹ منٹس، 100 آف نیٹ منٹس، 3 تین ایس ایم ایس اور دو جی جی انٹرنیٹ ڈیٹا آفر کیا جا رہا ہے۔(اردونیوز جدہ)

Share            News         Social       Media