پاکستان میں ہر سال موسم گرما میں ملک کے بالائی علاقوں کی سیاحت کے لیے جانے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
رواں برس جون میں سکولوں اور کالجوں میں ہونے والی چھٹیوں کے باعث سیاحوں کی بڑی تعداد کا رخ کشمیر اور شمالی علاقہ جات، ناران، کاغان اور گلگت بلتستان کی جانب ہے۔
انتہائی دور دارز اور دشوار گزار علاقوں کی سیر پر جانے سے قبل سیاحوں کو موسم، سڑکوں اور وہاں دستیاب رہائش اور ٹرانسپورٹ کے بارے میں معلومات تو حاصل کرنا ہی ہوتی ہیں لیکن بالائی علاقوں میں واقع سیاحتی مقامات ایک اور بڑا مسئلہ ٹیلی کمیونیکشن کا ہے۔
عام طور پر پاکستان کے زیرانتطام کشمیر کی وادی نیلم، وادی لیپا اور گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات پر ملک کے دیگر علاقوں میں سروسز دینے والی ٹیلی کمیونیکشنز کمپنیاں نہیں ہیں۔اس لیے سیاحوں کو ان مقامات سے کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں اپنے اہل خانہ یا دیگر افراد سے رابطے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
گذشتہ چند برسوں سے سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن(ایس سی او) نے ان سب علاقوں میں سِم کارڈز فروخت کرنا شروع کیے ہیں۔ وادی نیلم اور گلگت بلتستان کے بیش تر سیاحتی مقامات پر صرف ’ایس کام‘ کی سِم ہی کام کرتی ہے۔
ایس کام کی سِم دیگر نجی کمپنیوں کی سِموں کی طرح ہی کام کرتی ہے اور انٹرنیٹ پیکجز بھی دیگر کمپنیوں سے ملتے جلتے ہیں
ایس کام نے عام سِم کے علاوہ سیاحوں کے لیے مخصوص سِم بھی جاری کی ہے۔ یہ سِم پاکستان کا کوئی بھی شہری یا غیرملکی سیاح خرید سکتا ہے۔