31/05/2023

ہم سے رابطہ کریں

تحریر : ڈاکٹر جہاں آرا لطفی

قرآن کریم میں والدین اور خصوصی طور پر ماں کی قدر منزلت اور اس کا جدا گانہ مقام اور حقوق کو بیان کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سورہ لقمان میں ارشاد فرمایا ،

"ہم نے انسان کو اس کے والدین کے متعلق تاکید کی ہے کہ اس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر اسے پیٹ میں اٹھائے ہوتی ہے (پھر اس کو دودھ پلاتی ہے ) اور (آخرکار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے تو تم میری اور اپنے والدین کی شکرگزاری کرو (کہ تم کو) میری طرف ہی لوٹ کر انا ہے۔
لقمان : 14

اسی نصیحت تاکید اور حکم کو سورہ الاحقاف میں دہراتے ہوئے فرمایا،

"اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک اور بھلائی کرنے کا حکم دیا ہے
اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے پیٹ میں میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھڑانا ڈھائی برس میں ہوتا ہے ۔” الاحقاف : 46⁦

ماں کی تکریم ہمپر واجب ہے ۔ہم تمام انسانوں کی ماں ، دنیا کی پہلی ماں سیدہ حواء علیھا السلام ہیں اللہ تعالیٰ نے کئی جگہ ان کا بھی تذکرہ فرمایا ۔ گو کہ ان کا یہ نام حواء قرآن میں نہیں مگر ذکر مختلف انداز میں جابجا موجود ہے ۔⁩

جیساکہ سورہ النساء میں ہے اور یہ بہت ہی خوبصورت معانی رکھنے والی آیت ہے خطبہ نکاح میں اس کو پڑھا جاتا ہے سو یہ دلوں پر بڑے گہرے اور مثبت اثرات مرتب کرنے والی آیت مبارکہ ہے ۔یہاں اس کو ضرور شامل کرونگی تاکہ آپ اس آیت مبارکہ کا اثر اس وقت اس پوسٹ کو پڑھتے ہوئے ایک بار پھر محسوس کرسکیں ۔ رب کریم نے فرمایا
” لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے تخلیق کیا اور اسی جان سے اس کاجوڑا بنایا اور دونوں سے بہت سے مرد عورت دنیا میں پھیلا دیئے ۔ "
یہ ہے وہ خراج تحسین جو ماں کے لیے اس کے رب کی طرف سے کتنا عظیم الشان اور زبردست اعزاز واکرام ہے ۔۔والدین کی قدر اور ادب و توقیر کی یہ نصیحت اور تاکید زرا سوچیں کس کی طرف سے کی جارہی ہے؟؟؟
یہ ہم سب کے خالق حقیقی اور رب کائنات کی طرف سے ہے ۔۔جی ہاں ہمارے پروردگار الرحمان اور الرحیم کی طرف سے

ان آیات میں ایک ماں کا تکلیف پر تکلیف اٹھا کے دکھ پر دکھ سہہ کر حمل کے بوجھ کو اٹھائے رکھنے کا بطور خاص ذکر موجود ہے جس کے دوران اس کو اور بھی بہت سی محنت مشقت درد و الم سہنے پڑتے ہیں
سارے کام بھی کرنے پڑتے ہیں ۔۔جو غذاء کھاتی ہے جو خوراک لیتی ہے اس کے رحم میں پلنے والی جان کو اس کا فائدہ خود اس کی بہ نسبت زیادہ پہنچتا ہے۔یہی حال دودھ پلانے کے دوران ہوتا ہے کہ اس کا خون نہیں بنتا بلکہ دودھ بنتا ہے ۔۔جو وہ اپنے بچےکو پلاتی ہے اور اسے پلانا بھی چاہیے۔۔کہ یہی ماں کو بچے سے ممتا کے اس انمول رشتے میں باندھتا ہے جس کی مثال ایک حدیث قدسی میں اس طرح دی گئی ہے


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"اللہ اپنی مخلوق سے ستر ماؤں سے بڑھ کر محبت کرتا ہے۔”⁦
اللہ اللہ
سبحان اللہ العظیم ۔ ان آیات مبارکہ میں والدین کے ذکر اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید اور نصیحت کے ساتھ ساتھ ان دونوں میں سے ماں کی تکلیف مشقت موددت اور قوت برداشت کے خصوصی ذکر کے کرنے میں جو حکمت پوشیدہ ہے وہ یہ ہے کہ حسن سلوک میں ماں کو مقدم رکھا جائے۔۔ایک حدیث مبارکہ بھی اس ضمن میں دہرا لیں تو اچھا رہے گا۔۔۔ کہ جب ایک صحابی نے دریافت کیا کہ ماں باپ میں سے میرے حسن سلوک کا زیادہ مستحق کون ہے۔۔ تو آپ نے فرمایا ،
"تمہاری ماں ۔ اس نے پھر پوچھا اس کے بعد کون ؟
فرمایا ” تمہاری ماں "
پھر پوچھا تو پھر فرمایا ” تمہاری ماں "
چوتھی مرتبہ سوال کرنے پر آپ نے فرمایا،”تمہارا باپ ”
اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ ہم مسلمانوں میں باپ اس بات پر بہت خوش ہوتا ہے کہ بچے ماں کی بات سنتے ہیں اسکی خدمت کرتے ہیں اور اس کی قدر کرتے ہیں۔۔سچ پوچھیے تو یہ اسلامی معاشرت کے حسن کا ایک اچھوتا اور دلآویز پہلو ہے۔ قرآن میں ماؤں کے واقعات متعدد مقامات پر خوبصورتی اور دلکش اسلوب کے ساتھ بیان ہوئے ہیں کہ اس طرح کہ دل عش عش کر اٹھتا ہے۔ جیسے
سیدہ مریم علیہا السلام
والدہ موسی علیہ السلام
والدہ اسحاق علیہ السلام
والدہ مریم علیہا السلام
وغیرھن
اسی طرح ماشاءاللہ اسلامی تاریخ کے دریچوں سے جھانکیں تو امہات المومنین و صحابیات سے عظیم ماؤں کا جو ایک لا متناہی سلسلہ ہے کہ چلتا ہی چلا آرہا ہے ۔⁦

آئیے اب ایک اور بات طرف توجہ دیں
وہ یہ کہ یہ نصیحت حکم اور تاکید کس کو کی جارہی ہے ؟؟؟
جواب ملتا ہے انسان جو
الناس یعنی لوگوں کو
ہے نا پیاری بات
اور کیوں نہ ہو ۔۔بھلا کیوں نہ ہو ہمارے رب نے یہ قرآن انسان کے لیے اتارا ہے ۔۔۔
جو آیات ” یا ایہا الناس ” سے شروع ہوں
جو آیات انسان کو مخاطب کر تی ہوں ⁦⁦
وہ پوری انسانیت کے لیے ہیں ۔۔۔تمام اولاد آدم و حواء کے لیے ہیں۔۔اللہ تعالی کی یہ وصیت سب کے لیے ہے ۔۔بیٹا ہو یا بیٹی سب کے لیے ہے۔
کیونکہ اللہ تو سب کا پروردگار ہے انسان مانے یا نہ مانے۔۔یہ اس کا اپنا قصور ہے ۔

"یا ایہا الذین آمنوا "سے شروع ہونے والی آیات اب اس انسان کے ایمان لانےکے بعد اسلام میں داخل ہونے کے لیے ہیں ۔
محترم قارئین !
پوسٹ کی طوالت اور تاخیر کے پیش نظر آخر میں یہی کہونگی کہ یاالہی یہ جو اعزاز تو نے ماں کی عظمت کا ہمیں بخشا ہم اسکے لائق تو نہیں ۔۔یہ تیرا ہم پر وہ جود و کرم اور احسان عظیم ہے کہ جس کا شکر ہمارے بس میں ہے ہی نہیں
یا رب میری والدہ مرحومہ کے درجات بلند فرما اور ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرما۔
میرے والد محترم کو صحت و عافیت عطا فرما اور ان کا سایہ تادیر ہم پر سلامت رکھ
سب کی جانب سے یہ دعا ہے

اے ہمارے رب ہمارے والدین کے ساتھ دنیا اور آخرت دونوں جگہ رحم و کرم کا معاملہ فرما۔ امین
یا اللہ والدین کے حقوق کی ادائیگی میں ہماری جانب سے ہونے والی کوتاہیوں اور غلطیوں کو معاف فرما ۔
یقینا تو معاف کرنے والا ہے اور مغفرت فرمانے والا ہے۔ امین

Share            News         Social       Media