29/05/2023

ہم سے رابطہ کریں

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 18-2013کے درمیان سندھ میں نوزائیدہ اموات کی شرح میں 30 فیصد سے زائد کمی آئی ہے، نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں 19 فیصد اور پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات میں 17 فیصد تک کمی آئی ہے۔ یہ صوبائی حکومت کی عملی اور نتیجہ پر مبنی صحت کی دیکھ بھال کی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے اس لیے ہم حاملہ ماؤں کو ان کے گھروں کے نزدیک صحت کی سہولیات رجسٹر کرنے کیلئے مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام شروع کرنے کیلئے ایک اور قدم اٹھا رہے ہیں اور انہیں ہر شیڈول وزٹ بشمول اسپتال یا میٹرنٹی ہوم میں ڈلیوری کیلئے نقد رقم فراہم کریں گے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں سی ایم سیکریریٹ کی جانب سے شروع کئے گئے "سوشل پروٹیکشن اسٹریٹیجی یونٹ” کے تحت منعقدہ ’مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام‘ کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی اور مختلف محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یو ایس ایڈ اور یو کے ایڈ کی جانب سے 18-2013کیلئے کیے گئے ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے مطابق پنجاب میں نوزائیدہ بچوں کی اموات میں 19 فیصد، کے پی کے میں 2فیصد اضافہ اور سندھ میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اسی طرح بچوں کی شرح اموات میں پنجاب میں 17 فیصد اور سندھ میں 19 فیصد اور کے پی میں 9فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ پنجاب میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات میں 19 فیصد، سندھ میں 17 فیصد اور کے پی کے میں 9فیصد کمی آئی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم عوام سے یہ وعدہ نہیں کرسکتے کہ معیشت بہتر ہوگی مگر یہ وعدہ ضرور کرتے ہیں کہ جب آپ تکلیف میں ہونگے آپکو اس تکلیف سے نکالیں گے اور ہم نے یہ کام کرکے دکھایا بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے منصوبوں پر انکی کردار کشی کی گئی۔قائد عوام نے بڑے زمینداروں سے زمین لیکر غریبوں کو دلائی۔ایسا کام پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں کیا اور راتوں رات غریب کو باعزت زندگی گزارنے کیلئے کچھ نہ کچھ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ شہید بی بی کے دور میں بھی انقلابی منصوبہ شروع کیا گیا جوکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کا منصوبہ تھا۔ملک اور ملک کے باہر اس پروگرام پر تنقید کی گئی مگر شہید بی بی نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کا پروگرام شروع کیا۔وسائل نہ رکھنے والی خاتون کو بنیادی نیٹ ورک فراہم کیا گیا۔تنقید کے بعد یہ پروگرام بنگلہ دیش، بھارت اور دیگر ملکوں میں شروع کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک کامیاب منصوبہ تھا۔سندھ سے غربت مٹاؤ پروگرام سے مثبت فرق نظر آرہاہے۔غربت مٹائو پروگرام سے30 ملین خاندانوں کو فائدہ مل رہاہے۔سندھ حکومت کےغربت مٹائو پروگرام سےبلاسود قرضے دیئے جارہے ہیں۔ہماری ان باہمت خواتین کو میں سلام پیش کرتا ہوں۔یہ خواتین ان پیسوں سے چھوٹے کاروبار شروع کرتی ہیں۔قرضے کی واپسی کی شرح 99 فیصد ہے اوریہ ہمارے کامیاب پروگرام ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم حکومت میں ہوتے ہیں۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج کا یہ ایونٹ بہت اہم ہے۔سوشل پروٹیکشن یونٹ کے حوالے سے ہمارے کیا مقاصد ہیں اس بارے میں بتایا جا چکا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آج چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اس پروگرام کا باضابطہ افتتاح کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی فلاحی پروگرام کے حوالے سے اپنی ایک تاریخ رکھتی ہے۔بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام سے لیکر دیگر پروگرام اسکی مثالیں ہیں اوریہ ہمارے الیکشن منشور کا حصہ تھا۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے لوگوں نے جب دوبارہ ہمیں منتخب کیا تو ہم نے اپنے منشور پر کام شروع کیا اور کرنا بھی تھا۔2019 اور 2020 کے دوران صوبے میں فلڈ اور کورونا کی صورتحال سے مسائل پیدا ہوئے ۔کہیں زلزلہ اور سیلاب آتا ہے تو ہمارے پاس پراپر ڈیٹا موجود نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس پر کام شروع کیا اور سوشل رجسٹری کی۔ مردوں کو تو رجسٹرڈ کرلیا جاتا تھا مگر خواتین سے متعلق یہ مشکل ٹاسک ہوتا تھا ہم نے اسکو ممکن بنایا۔انہوں نے کہا کہ حمل سے لیکر بچے کی پیدائش تک ہمیں اس کو لیکر چلنا ہے کہ بچے کو کس قسم کی خوراک اور ادویات کی ضرورت ہوگی۔حاملہ خواتین کی خوراک، فوڈ سپلیمنٹ کو ممکن بنایا جائیگا۔تین سال تک ہم حاملہ خواتین کی کیئر کرینگے۔بچے کی گروتھ کو پراپر بنایا جائیگا۔ڈاکٹرز کی کمی کو دور کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو ابتدائی طور پر دو اضلاع اور اگلے دو سال تک پورے صوبے میں پھیلایا جائےگا۔اس کے علاوہ دیگر پروگرامز بھی ہیں جن پر ہم کام کررہے ہیں۔انشاءاللہ اس پروگرام کو ملک کے دیگر حصوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوڈ سیکورٹی، بے زمین ہاری، سمیت کئی پروگرامز پر کام جاری ہے۔ہمارا الیکشن منشور پورے ملک کیلئے تھا۔بدقسمتی سے ہم پورے ملک میں نہیں آسکے۔انہوں نے کہا کہ وفاق اپنی ہر خامی کا الزام ہم ڈال دیتے ہیں۔مہنگائی پورے ملک میں ہے اور انہوں نے صوبہ سندھ کو ٹارگٹ بنارکھا ہے ۔یہ آٹے چینی، دال گھی چار اشیاء پر سبسڈی کی بات کرتے ہیں مگر عوام کی حالت ابتر ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کے پروگرام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام میں رجسٹر ہونے کے لئے اسمارٹ فون ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے۔مجھے سمجھ نہیں آئی کہ پہلے غریب آدمی اسمارٹ فون کہاں سے لائےگا؟لگتا ہے پہلے یہ اسمارٹ فون کی فروخت بڑھانا چاہتے ہیں۔وہ کہتے ہیں آٹے پر 20روپے مثال کے طور پر سبسڈی دینگے۔اس پر ایشوز آئینگے پھر وہ کیسے اس پروگرام کو مینج کرینگے۔اس پروگرام میں بدعنوانی کا عنصر ہوسکتا ہے۔ہم نے انہیں کیش پروگرام شروع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔رجسٹرڈ افراد اپنی مرضی سے خریداری کرسکیں گے یا اپنے بچوں کی فیس دے سکیں گے۔بے نظیر پروگرام اسکی بہترین مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ نام بدل بھی لیں مگر پھر بھی لوگوں کی دلوں سے بے نظیر بھٹو کی محبت کو مٹا نہیں سکتے۔کل الزام دید یا کہ سندھ سے 16لاکھ میٹرک ٹن گندم چوری ہوگئی۔انھوں نے کہا کہ اتنی تو ہم نے ذخیرہ بھی نہیں کی تھی ۔16 لاکھ تو کیا سولہ کلو بھی چوری نہیں ہوئی۔پرائیویٹ ملاقاتوں میں انکے لوگ کیا کہتے ہیں وہ میں کوٹ نہیں کرونگا۔انہوں نے کہا کہ یہ اسلام آباد میں غلط طریقے سے سلیکٹ ہوکر بیٹھا ہے۔وفاق میں جو لوگ جس طرح بھی آئے وہ عوام کا سوچیں تو بہتر ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت وہ واحد حکومت ہے جس نے حالات کو دیکھ کرملازمین کی کم از کم تنخواہ پچیس ہزار کی۔ہمیں علم نہیں تھا کہ یہ ملک کی یہ حالت کردینگے۔ہمیں اپنی قیادت کی طرف سے ہدایت ہے کہ غریب کا خیال رکھیں۔انہوں نے کہا کہ کم از کم اُجرت 25 ہزار نہیں رہے گی بلکہ یہ بڑھے گی۔وفاقی حکومت بھی اس طرف دھیان دے ۔وزیراعلی سندھ نے تقریب میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے تشکر کا اظہار کیا۔
پروگرام کی تفصیلات:
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ پائلٹ پروجیکٹ پہلے مرحلے میں تھرپارکر اور عمرکوٹ اضلاع میں شروع کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کو دیگر اضلاع میں بھی شروع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ عالمی ادرہ صحت کے عین اصولوں کے تحت شروع کیا جارہا ہے۔ یہ سہولیات ماں اور بچے کیلئے ہونگی۔انہوں نے کہا کہ دوران حمل ماں کا مفت چیک اپ کے ساتھ 1000 روپیہ وظیفہ بھی دیا جائےگا۔ یہ پروگرام بچوں کی نشو نما اور ماں کی صحت کیلئے شروع کیا گیا ہے۔ پاکستان میں "Stunting” بچوں کا قد نہ بڑھنے کی شرح 38 فیصد ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایک لاکھ ماؤں میں سے دوران زچگی 189 مائیں انتقال کرجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو حل کرنے کیلئے ماں اور بچوں کیلئے سپورٹ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ زچگی کے شروع کے دنوں سے لیکر بچوں کی نشونما تک مکمل سہولیات دی جائینگی۔ماں کے ہر چیک اپ پر ان کو 1000 روپیہ وظیفہ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام بچے کی پیدائش سے پہلے کا چیک اپ، پیدائش، بچے کی نشونما اوربچے کی ویکسی نیشن تک جاری رہے گا۔ یہ پروگرام بچے کی نشو نما سے لیکر 2 سال کی عمر تک جاری رہے گا۔ حاملہ خواتین کو فوری طور پر اپنے صحت کے مراکز پر جانا ہوگا۔ ماں کی رجسٹریشن کیلئے ایم آئی ایس سسٹم کی اپلیکیشن متعارف کرائی گئی ہے۔ اس ایپلی کیشن کے ذریعہ حاملہ خاتوں کا مکمل طور پر کمپیوٹرائیز ریکارڈ بنتا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس ایپلی کیشن کے ذریعے حاملہ خاتوں کو جاز کیش کے ذریعہ 1000 روپیہ ہر وزٹ پر فراہم کیا جائے گا۔

Share            News         Social       Media