کراچی : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ ’ جاﺅ اور سارے شہر کی مشینری اور سٹاف لے کر نسلہ ٹاور گراﺅ،تیجوری ہائٹس کو گرانے کیلئے اگر آپریشن چل رہاہے تو تصاویر کے ساتھ دوپہر میں رپورٹ پیش کریں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر شدید برہمی کا ظہار کیا ۔ کمشنر کراچی نے عدالت میں کہا کہ ہم نے نسلہ ٹاور پر آپریشن کا آغاز کر دیاہے ، چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کتنی بلڈنگ گری اور کتنا کام ہوا، ہمیں اس کا بتائیں ،جھوٹ مت بولیں، کمشنر کراچی نے عدالت سے درخواست کی کہ سر میری بات سنیں، جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ اپنے گھر میں کھڑے ہیں ، یہ طریقہ ہے کورٹ سے بات کرنے کا ، زیادہ سمارٹ بننے کی کوشش نہ کریں ۔
کمشنر کراچی نے کہا کہ سر میں عمارت گرانے کی کوشش کر رہاہوں ، سر میں کچھ آپ کو سمجھانے کی کوشش کر رہاہوں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھ رہے ہیں لیکن آپ نہیں سمجھ رہے ، صرف ٹائم پاس کر رہے ہیں ، آپ کوشش چھوڑیں اور یہاں سے سیدھا جیل جائیں ۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے متعلق استفسار کیا کہ یہ کس گریڈ کا افسر ہے ؟ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں بتایا کہ کمشنر کراچی 21 ویں گریڈ کے افسر ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا گریڈ 21کے افسر کا کورٹ میں بات کرنے کا یہ طریقہ ہے ، کمشنر کراچی نے عدالت سے معافی مانگی ۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ ’ جاﺅ اور سارے شہر کی مشینری اور سٹاف لے کر نسلہ ٹاور گراﺅ، تیجوری ہائٹس کو بھی اب تک مسمار نہیں کیا گیا “۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ تیجوری ہائٹس کو گرانے کا کام جاری ہے ، چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپریشن چل رہاہے تو تصاویر کے ساتھ دوپہر میں پیش ہو کر رپورٹ پیش کریں ۔نسلہ ٹاور کے ساتھ تیجوری ہائٹس کی بھی رپورٹ دوپہر میں پیش کریں۔