کراچی:پیپلز پارٹی نے بلدیاتی اداروں کو زیادہ خودمختاری دینے کا جھانسہ دیکر مستقبل میں منتخب مئیر کراچی اور دوسری بلدیاتی قیادت کو مسائل کی دلدل میں پھنسانے کے منصوبے پرکام شروع کردیا ہے ،بلدیاتی قوانین میں مختلف ترامیم لانے کے حوالے سے کام کرنے والی سندھ کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے تجویز پیش کی ہے کہ نئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی میں کچرا اٹھانے اور فراہمی و نکاسی آب کا نظام بلدیاتی نمائندوں کے سپرد کردیا جائے گا۔۔ سندھ میں بلدیاتی قانون کے مسودے پر سندھ کابینہ کی خصوصی کمیٹی گزشتہ کئی دنوں سے کام کررہی ہے اس حوالے سے کابینہ کمیٹی کے کئی اجلاس بھی ہوچکے ہیں جن میں انتظامی افسران اور وزرا بھی شریک ہوتے رہے ہیں ۔زرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں گزشتہ چند برسوں کے دوران فراہمی ونکاسی آب اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کے جو سنگین مسائل سامنے آتے رہے ہیں انہیں سامنے رکھ کرپیپلز پارٹی کی سندھ حکومت یہ معاملات منتخب مئیر کراچی کے سپرد کردینا چاہتی ہے ۔ کابینہ کی خصوصی کمیٹی کے حالیہ اجلاسوں میں کئی ارکان نے اس رائے کا اظہار کیا کہ کراچی شہر میں کچرے کو تلف کرنا اور فراہمی ونکاسی آب کے معاملات سے نمٹنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہے ۔اس لئے سندھ حکومت آئندہ بھی ان جھمیلوں میں پڑنے کے بجائے یہ ذمہ داریاں منتخب مئیر کراچی کے حوالے کردے۔کابینہ کے سامنے تجویز آئی ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ساتھ ساتھ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا انتظامی کنٹرول بھی مئیر کراچی کے حوالے کردیا جائے ۔ یاد رہے کہاس وقت جو بلدیاتی قانون نافذ العمل ہے اس میں سندھ حکومت نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو صوبائی کنٹرول میں رکھا تھا اور منتخب میئر کو کچرا اٹھانے صفائی ستھرائی کا بھی اختیار نہیں تھا ۔ کراچی میں جس تیزی سے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اس کے پیش نظرآنے والے دنوں میں کراچی میں کچرہ اٹھانے اور پانی کی فراہمی کے ساتھ نکاسی آب کے مسائل سنگین درپیش ہونگے اور مقامی حکومتوں کو ان اداروں کا کنٹرول مل بھی گیا تو وسائل کی کمی کے باعث بلدیاتی اداروں یا مئیر کراچی کے لئے یہ بات آسان نہیں ہوگی کہ وہ پہاڑ جیسے ان مسائل سے نمٹ سکے ۔شاید اسی پہلو کے باعث پیپلز پارٹی اب اپنے سر کو بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھانے کے بجائے منتخب مئیر کے سرپر رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔دریں اثناءیہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے لئے پرویز مشرف طرزکے بلدیاتی نظام پر غور شروع کردیاکراچی میں ضلعی میونسپل کارپوریشنز ختم کرکے ٹاون کی سطح پر بلدیاتی کونسلز بنانے کی تجویز زیر غورہے ۔سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت اور سندھ کابینہ ارکان کی کمیٹی وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کی سربراہی میں سندھ کے مجوزہ بلدیاتی نظام کے مسودے پر کام کررہی ہے ۔زرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے چند اہم رہنماوں اور وزرا نے تجویز دی ہے کہ پرویز مشرف دور کے بلدیاتی نظام پر کراچی میں ٹاون سسٹم بنایاجائے اور ضلعی میونسپل کارپوریشن ختم کرکے ٹاون میونسپل ایڈمنسٹریشن قائم کی جائیں پرویز مشرف دور میں کراچی میں 18 ٹاونز تھے اور ہر ٹاون کا اپنا ناظم اور مکمل بااختیار تھا اس تجویز پر پیپلزپارٹی کے اجلاسوں میں سنجیدگی سے غور کیاگیاہے ایک تجویز یہ بھی ہے کہ کراچی کے سات اضلاع میں 30سب ڈویڑنز (تحصیل ہیں)اور بلدیاتی کونسلز کی تعداد بھی تیس کردی جائے یعنی اٹھارہ ٹاونز کو بڑھاکر تیس سب تحصیل ایڈمنسٹریشن کردی جائیں امکان ہے کہ سیاسی صورتحال میں کوئی بڑی تبدیلی نہ آئی تو سندھ حکومت بلدیاتی قانون کا نیا مسودہ آئندہ ماہ کے وسط تک تیار کرلے گی۔