29/05/2023

ہم سے رابطہ کریں

"خبربین خصوصی رپورٹ "

کراچی :  ملک کی حکمراں جماعت  پاکستان تحریک انصاف کے بعد لگتا ہے کہ سندھ کی برسراقتدار جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نےبھی اب متحدہ قومی موومنٹ کو نفیس لوگوں کی جماعت سمجھنا شروع کردیاہے۔کئی سالوں بعد دو روایتی حریف سیاسی جماعتوں ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کےدرمیان  ایک نئی لو اسٹوری کے آثار نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔کچھ عرصے پہلے تک دونوں طرف کی جو زبانیں سیاسی مخالفت کے برساتی تھیں اب انہی لبوں پر پیار محبت کے نالے نظر آتے ہیں ۔جی ہاں ! یہاں ذکر ہورہا ہے سندھ اسمبلی  کے رواں اجلاس کا جس میں وزیر آبپاشی جام خان شورو نے پنجاب میں متنازعہ کینالز کی تعمیر پر قرارداد پیش کی تو ایم کیوایم نے حیرت انگیز طور پر اس کی غیر مشروط طور پر مکمل حمایت کی اور وفاقی حکومت کےکینالز تعمیر کےفیصلےکی مذمت کی۔ نومبر کےآخری عشرے میں جب ملک میں سیاسی ہواوں کا رخ تبدیل ہونا شروع ہوچکا ہے ایم کیوایم پاکستان بھی ازسر نو اپنی سیاسی حکمت مرتب کرتی محسوس ہورہی ہےاس کی جانب سے  پیپلزپارٹی کے لئے سیاسی خیر سگالی کا اظہار مستقبل قریب میں  ایک نئے سیاسی تعاون کی بنیاد بھی رکھ سکتا ہے سیاسی حالات یہی خبر دے رہےہیں کہ اب پی ٹی آئی کےلئے پہلے کی طرح سب اچھا ہے والی صورت حال نہیں رہی ہے ۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیوایم کےسخت گیر موقف رکھنے والے رہنما محمد حسین نے پیپلزپارٹی کی جانب سے پیش کردہ  قرارداد کی حمایت کی تو پیپلزپارٹی کی صفوں سےتعریفی کلمات ادا ہوناشروع ہوگئے۔ ایم کیوایم  کے ارکان سندھ اسمبلی نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کراچی کی محرومیوں مسائل  اور وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم کےشکوےکئے مگر مجال ہے کہ حزب اقتدار کی نشستوں پر براجمان کسی وزیر مشیر یا سرکاری رکن اسمبلی کے ماتھے پر ناگواری کی کوئی شکن تک نہ آئی۔ پیپلزپارٹی کی جانب سےماضی کے رویہ کے برعکس اس بار  ایم کیو ایم کے شکووں پر جی بھائی , جی بھائی کا  دوستانہ انداز اپنایا گیا اس بار کسی نے بھی نہ بوری بند لاشوں کا طعنہ دیا اور نہ ہی عمران خان حکومت کی حمایت پر طنز کے نشتر چوبھوئے بلکہ مثبت ردعمل دیاجاتا رہا ایم کیوایم  کے پارلیمانی لیڈر کنور نوید اپنی تقریر میں شرجیل میمن کو اپنا ہمدرد تو صوبائی وزیر مکیش کمار کو اپنا غم گسارکہتےرہے ۔اسپیکر کی نشست پر پینل آف چیئرمین کے فرائض انجام دینے والے شرجیل میمن بھی ایم کیوایم کےلئےشیریں گفتار بنےرہے اور ان کی جانب سے ایوان میں موجود پیپلزپارٹی کے ارکان کو ہدایت کی  جاتی رہی کہ کنورنوید اہم باتیں کررہے ہیں اس لئے انہیں توجہ سےسنا جائے۔ اس موقع پر  اجلاس کے صدر نشیں نے ایم کیوایم کےجمہوری رویہ کی تعریف و توصیف کئی  کلمات بھی ادا کرنے ضروری سمجھیں۔ ایم کیوایم نے جب سندھ اسمبلی کے اجلاس سے واک آوٹ کا اعلان کیا تو شرجیل میمن نےدیرینہ تعلق اور قلبی لگاو کا ذکر کرکے حجت کی کہ ہمیں چھوڑ کر نہ جانا تو کنور نوید جمیل کے لئے بھی یہ ممکن نہ رہا کہ وہ اس سیاسی پیار محبت کا جواب اسی انداز میں نہ دیں اور  وہ واک آوٹ نہ کرنے پر فوری طور سے راضی بھی ہوگئے اور علامتی واک آوٹ کرکے واپس ایوان میں چلے آئے۔ پیپلزپارٹی کی ایم کیوایم سےمحبت کایہ عالم تھا کہ وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار نےکہا کہ قرارداد کی منظوری کےوقت ہمارے سینئر پارلیمنٹرین کنورنوید کی موجودگی ضروری ہے ۔ایم کیوایم اپنےتحفظات شکایات اور احساس محرومی کا اظہار پہلے بھی کرتی رہی ہے جس پر پیپلزپارٹی والےطیش  میں آجاتےتھےمگر سوموار کےروز تو ماجرا ہی کچھ الگ دکھائی دیا۔ شرجیل میمن نےکہاکہ ایم کیوایم کی شکایات فوری سنی جائیں گی اوراگلےروز وزراء ایم کیوایم سےمل کرمسائل سنیں گےاور حل کریں گے ۔ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کی اس لو اسٹوری میں کلائمکس کب آتاہے اس کا کہنا تو ابھی قبل ازوقت ہے مگر یہ  بات واضح ہے کہ  20نومبر کےبعد سےسیاسی اسٹاک مارکیٹ میں کساد بازاری کم ہوناشروع ہوگئی ہےاورہفتےکےآغاز سےہی سیاسی اسٹاک مارکیٹ میں پی ٹی آئی مخالف جماعتوں کےحصص کی قدر و قیمت بڑھ رہی ہے.

Share            News         Social       Media