29/05/2023

ہم سے رابطہ کریں


کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کا پھٹنا کیا ھے بادل کو کروڑوں ٹن پانی کا بہت بڑا غبارہ سمجھ لیجیے جسے ھوائیں ادھر سے ادھر اٹھائے پھرتی ہیں یہ اللہ کے بڑے معجزوں میں سے ایک معجزہ ھے کہ پانی کا اتنا بڑا اور بھاری ذخیرہ آسمان میں موجود رھتا ھے اس قدر بھاری ھونے کے باوجود زمین پر نہیں گرتا.
اپنے رب کے حکم پر ادھر سے ادھر حرکت کرتا رھتا ھے لیکن جب تک اللہ کا حکم نہ ہو یہ بارش نہیں برساتا.
بارش برسنے میں اور بادل پھٹنے میں زمین آسمان جتنا فرق ھوتا ھے.
بارش کسی شاور کی طرح چھوٹے چھوٹے اربوں قطروں کی شکل میں آسمان سے برستی ھے اس کا کوئی بھی نقصان نہیں ھوتا بلکہ اس میں ایک خوبصورتی اور ردھم ھوتا ھے. بادل کچھ پانی برساتے ہیں اور پھر بارش بند کرکے رک جاتے ہیں یا آگے گزر جاتے ہیں.
لیکن بادل کا پھٹنا زمین آسمان جیسا فرق ھے.
بادل کا پھٹنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے بہت بڑے پانی سے بھرے غبارے میں سوراخ بنا دیا جائے اور سارا پانی دھار کی شکل میں ایک ہی بار بہہ کر ختم ھو جائے.
ایک خاص علاقے کے اوپر پہنچ کر اچانک دھماکے سے بادل پھٹ جاتے ہیں اور اپنا کروڑوں ٹن پانی ایک ہی جگہ بہا دیتے ہیں جس سے انتہائی خوفناک تباہی آ جاتی ھے.
اسے کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کا پھٹنا کہتے ہیں.
روایات میں ملتا ہے کہ جب طوفان نوح آیا تھا تو وہ بارش نہیں تھی بلکہ کلاوڈ برسٹ ھو رہے تھے آسمان سے پانی آبشاروں کی طرح گر رہا تھا.
جب بارش کی مقدار 100 ملی میٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہو جائے تو اسکو بادل کا پھٹنا کہتے ہیں.
ایسا کب ہوتا ہے؟
جب کسی علاقے میں گرم ہوا اوپر کو اٹھتی ہے یا جغرافیائی اعتبار سے ایسا علاقہ جہاں ہوا پہاڑوں سے ٹکرا کر اوپر اٹھتی ہے (Orographic Lift) تو بادل سے آنے والے بارش کے قطروں کو اپنے ساتھ اوپر اٹھا لے جاتی ہے.
ایسے میں وہ قطرے زمین پر نہیں آ پاتے.
اس صورتحال میں بادل میں عمل کثافت (condensation) کی وجہ سے یہ قطرے ورن (Precipitation) کر کے پانی کے بڑے قطرے یا پھر کبھی اولے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں.
جب انکا وزن بڑھتا ہے تو یہ زمین کی طرف گرنا شروع کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں کم وقت میں بھاری مقدار میں بارش ہوتی ہے اور سیلابی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے۔
منقول(بشکریہ عروس البلاد کراچی)

Share            News         Social       Media