کراچی :وزیرِ توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ کی صدارت میں آج محکمہ توانائی کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں سندھ ویسٹ ٹو انرجی پالیسی 2021 کے حتمی نکات طے کرلئے گئے۔اجلاس میں سیکریٹری بلدیات سندھ نجم شاہ، سیکریٹری توانائی سندھ ابوبکر احمد، مینجنگ ڈائریکٹر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ زبیر چنہ۔اور دیگر افسران موجود تھے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میں روزانہ 10 ہزار ٹن سے زیادہ کچرا پیدا ہوتا ہے اور اس کچرے سے تقریباً 200 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ جام چاکرو سے حاصل بجلی ڈسٹری بیوشن کمپنی کو باآسانی دی جاسکتی ہے جس کا گرڈ اسٹیشن بھی قریب ہی موجود ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی کے کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لئے دو لینڈ فل سائٹس ہیں ایک 500 ایکڑ پر مشتمل جام چاکرو اور دوسری 450 ایکڑ پر مشتمل گوند پاس ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ فی الحال کراچی کا کچرا جام چاکرو میں ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ جام چاکرو میں کچرے سے بجلی بنانے اور کچرے سے گیس بنانے کے لئے کچھ معتبر کمپنیوں نے رابطہ کیا ہے اور ابتدا ہی میں کچرے سے 150 میگا واٹ بجلی بنانے کے لئے کمپنیوں نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ حکومت کا بنیادی مقصد کراچی کے کچرے کو صاف کرنا ہے اور اس کچرے کو توانائی کے حصول کے لئے استعمال میں لانا انتہائی معقول طرزِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچرے سے بجلی بناکر ایک طرف ہم شہر کے بجلی کی ضروریات میں اضافہ کرسکتے ہیں دوسری جانب کچرے کو شفاف توانائی میں تبدیل کرکے ماحولیات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ حتمی ویسٹ ٹو انرجی پالیسی 2021 سندھ کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔