کراچی :صوبائی وزیر ترقی نسواں سندھ سیدہ شہلا رضا نے کہا ہے کہ بارہ ربیع الاول کی وجہ سے اس بار اٹھارہ اکتوبر کا جلسہ 17 اکتوبر کو شام ساڑھے چار بجے کررہے ہیں. اٹھارہ اکتوبر کو محترمہ بے نظیر بھٹو شہید عوام کے لیے امید کی کرن بن کرآئی تھیں, ہمیں دہشتگردی کاخدشہ تھا لیکن اس کے باوجود بی بی شہید کی محبت میں عوام کا سمندر امڈ آیا تھا. ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری کراچی ڈویڑن ون آصف خان, ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری ٹو شکیل چوہدری, ضلع ملیر کے انفارمیشن سیکریٹری میر عباس تالپور, ضلع وسطی کے انفارمیشن سیکریٹری شہزاد مجید بھی انکے ہمراہ تھے. انہوں نے کہا کہ اٹھارہ اکتوبر کو تمام تر سیکیورٹی خدشات کے باوجود سڑکوں کو طرح اندھیرے میں ڈبویا گیا, دو دھماکے ہوئے اور ہمیں اندھیرے میں گھیر کر سڑک پر نشانہ بنایا گیا. انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے جیالوں نے آگے بڑھ کر اپنی لیڈر کو بچایا اور سیکڑوں کی تعداد میں شہادت اختیار کرتے ہوئے ایک تاریخ رقم کی. انہوں نے کہا کہ بھٹو کو شہید کیا گیا تو پیپلز پارٹی جیالوں نے خود کو آگ لگالی تھی, یہ جیالوں کا جوش و جنون ہی ہے جو آج تک جاری ہے, ہم اپنے کارکنان کی قربانیوں پر ان کو خراج تحسین و خراج عقیدت پیش کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ آج بی بی شہید کا بیٹا عوام کی امید کا سورج بن کر ابھرا ہے, ابھی ہم نے کشمیر کا الیکشن بھی جیتا ہے جس سے واضح ہے کہ ہمارا پیغام جگہ جگہ پہنچ رہا ہے اور یقیناً سترہ اکتوبر کا جلسہ بھی امید سحر ثابت ہوگا. انہوں نے کہا کہ روزگار دینے اور حالات بدلنے کا ادراک صرف پیپلزپارٹی کو ہے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اٹھارہ اکتوبر کو کراچی میں روشنی کی ذمہ داری کس کی تھی؟ پہلے تو ہمیں شہداء کی لاشیں نہیں دی جارہی تھیں جس پر محترمہ نے جلسے میں کہا تھا کہ لاشیں نہیں دی گئیں تو چھینی جائیں گی. انہوں نے کہا کہ ہم نے ناقابل شناخت ورکرز کو بھٹو کا نام دے کر دفنایا, انکی قبروں کے کتبوں پر میں بھٹو ہوں درج ہے, ہم نے شہداءکے لواحقین کو کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا, شہید ورکرز کے خاندانوں کو گھر اور نوکریاں دیں یہاں تک کہ بی بی آصفہ بھٹو میرے ساتھ شہداء کے گھر بھی گئی تھیں. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیاقت علی خان سے لے کر ڈاکٹر عبدالقدیر خان تک لوگوں کی بے توقیری کی گئ, ڈاکٹر عبدالقدیر نے جاتے جاتے وزیراعلی سندھ کو ٹربیوٹ پیش کیا, ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی زندگی میں شہید بھٹو کو ہر وقت یاد کیا.۔